ممبئی 3نومبر (آئی این ایس انڈیا/ایس او نیوز) شیوسینا کے بال ٹھاکرے کی وصیت کو چیلنج دینے والی درخواست کو جمعہ کو ہائی کورٹ سے واپس لے لی گئی ہے ۔ اسے ان کے ہی بیٹے جے دیو ٹھاکرے نے دائر کیا تھا۔
جے دیو نے 13 دسمبر 2011 کو اس وصیت کو چیلنج دینے والی پٹیشن نومبر 2012 میں بال ٹھاکرے کے انتقال کے بعد دائر کی تھی۔ اس وصیت کے مطابق جے دیو کو کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ جے دیو نے وصیت کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے والد کی دماغی حالت ٹھیک نہیں تھی اور بھائی ادھو ٹھاکرے کا ان پر اثر تھا۔جے دیو کے علاوہ بال ٹھاکرے نے اپنے تیسرے بیٹے یا ان کے خاندان کے نام کچھ نہیں چھوڑا۔بندوم مہادیو کا ایک حادثہ میں انتقال ہو گیا تھا۔ جے دیو نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ وہ اپنے مقدمے کو بند کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں وہ ادھو ٹھاکرے اور چار دیگر اہل خانہ کے حق میں جاری وصیت نامہ کی مخالفت کر رہے تھے۔ انہوں نے مقدمہ واپس لینے کی کوئی وجہ ظاہر نہیں کی۔
معاملے کی سماعت کر رہے جسٹس گوتم پٹیل نے اس حلف نامے کو قبول کر لیا اور ہائی کورٹ رجسٹری کو ہدایت دی کہ 26 نومبر تک وصیت سرٹیفکیٹ دستاویزات میں بیان ادھو ٹھاکرے اور چار دیگر اہل خانہ کے حق میں جاری کر دیا جائے۔ بال ٹھاکرے نے اس وصیت میں اپنی پراپرٹی کا بیشتر حصہ ادھو ٹھاکرے کے نام کر دیا تھا۔ ادھو ہی اب شیوسینا اور اپنے خاندان کے سربراہ ہیں۔ اس وصیت کے مطابق باندرہ علاقے میں بنے تین منزلہ بنگلے کے پہلے فلور کے علاوہ تمام املاک ادھو اور ان کے قریب ترین رشتہ داروں کو دی جائیں گی۔پہلی فلور جے دیو اور ان کی مطلقہ بیوی کے بیٹے ایشوریہ کو دیا گیا ہے۔ جنوری 2013 میں ادوو ٹھاکرے نے اپنے باپ کی وصیت سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے متعلق درخواست ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔ وصیت سرٹیفکیٹ درخواست کسی مناسب حق حاصل عدالت سے متوفی شخص کی وصیت حاصل کرنے کے لیے دائر کی جاتی ہے۔